عراق میں طورل ثانی سلجوق اقتدار کا آخری نمائندہ تھا. تیکش نے چند زور دار حملوں کے بعد اس علاقے پر
قبضہکر لیا. رے اور حمدان جیسے اہم شہر بھی اس کے مقبوضات میں داخل ہو گئے. اور خارجی ریاست کے حدود بغداد کی سرحدوں کو چھونے لگیں. یہ صورتحال خلیفہ ناصر کے لیے ناقابل برداشت تھی. اس نے خوارزم شاہ سے مطالبہ کیا کہ عراق کے بعض علاقے خلافت بغداد کی تحویل میں دے دیے جائیں.
جسے نا منظور کردیا گیا
دونوں مملکتوں کے باہمی تعلقات روز بروز کشیدہ ہوتے گئے. گیارہ سو چرانوے عیسوی میں خاندان کے مقام پر خوارزمی اور خلافتی افواج کی مابین کا معرکہ ہوا. جس میں بغداد کی افواج بدترین شکست سے دوچار ہو کر پسپا ہو گئیں.
اس سے پہلے بھی تیکش اور خلیفہ بغداد کی فوجوں میں دوبارہ معمولی جھڑپیں ہو چکی تھیں لیکن اس بار خلافتی افواج کو ایسی عزت پہنچی کہ انہوں نے پھر کبھی غازی سرحد پر حملے کی ہمت نہ کی. خلیفہ ناصر کا مزاج درست کرنے کے بعد پایہ تخت نے ترکان خطا کی سرکوبی کا ارادہ کیا. ترکان خطاب کالا خطائیوں کو کہا جاتا تھا.
بلاشبہ یہ ایک دشوار تر جنگی مہم تھی مگر تیکش میں حوصلے کی کمی نہ تھی. چونکہ خوارزمی و غوری حکمرانوں کے تعلقات اب تک کشیدہ ہو رہے تھے
اور ترکان خطاب جیسے مشترکہ دشمن کے مقابلے میں کامیابی کے لیے دونوں درباروں کا اتحاد ضروری تھا. سو تش نے اس درود کا لحاظ کرتے ہوئے. فیاض الدین غوری کے ساتھ مسلط کر لی. غیاث الدین غوری کے مشورے سے تخش نے خلیفہ بغداد سے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش بھی شروع کی.
خلافت بغداد سے بھی اس کا مثبت جواب آیا. ہر طرف سے مطمئن ہو کر نقش پوری قوت سے ترکان خطا کے مقابلے کی تیاری کرنے لگا. ترکان افتتاح اس کے لیے پہلے ہی مستعد تھے. انہوں نے ازخود یلغار کر کے اور گنج کا محاصرہ کر لیا. تیکس نے فصیل بند ہو کر اس دلیری سے مقابلہ کیا کہ ترکان خطا کی بڑی تعداد ماری گئی اور باقی ماندہ نے پسپائی اختیار کی. ابھی ترکان خطا کی مکمل سرکوبی نہیں ہوئی تھی کہ تشکو ایک اور مہم کا سامنا کرنا پڑا. خادمی ریاست موجودہ جمہوریہ ایران کے اکثر علاقے پر محیط ہو چکی تھی.
شمال مغرب میں اس کا آخری اہم شہر کزبین تھا. کوزبین سے دشوار گزار سلسلہ قومیں ایک ناقابل تسخیر فلک بوس پہاڑ پر حسن صباح کے پیروکاروں کا مرکز قلعہ الموت واقع تھا. حسن صباح کا تعلق اسماعیلی فرقے سے تھا یہ وہ فرقہ ہے جس کے پیروکار چھٹی صدی ہجری کے وسط تک مصر پر قابض رہے. جہاں سلطان صلاح 
Khawarzam Shah And Hassan Bin Sabah
الدین ایوبی رحمتہ اللہ علیہ نے ان کا تختہ الٹا.
![]() |
| Khawarzam Shah And Hassan Bin Sabah |
الدین ایوبی رحمتہ اللہ علیہ نے ان کا تختہ الٹا.

0 Comments